Urdu Deccan

Saturday, January 8, 2022

ایم سرور پنڈولوی

 یوم پیدائش: 5، جنوری 1964


ہر طرف اس کے لیے بننے لگی ہے اب ہوا

دیکھیے اس شمعِ روشن کو بجھا ئے کب ہوا


پیار ، ہمدردی ، وفاسب اچھے دن کےتھےرفیق

جب برے دن آ گئے تو ہو گئے ہیں سب ہوا


ان مشینو ں کی ہواؤں سے خدارا اب بچا

کھول دے سارے دریچے تازہ آئے تب ہوا 


کارخانہ زیست کا چلتا بھی اس کے دم سے ہے 

گھر کا گھر ویران کر دے قہر ڈھا ئے جب ہوا


آج کا انساں تو سورج چاند پر بھی جا بسے!

ہاں ، میسّر کاش کردے اُن پہ میرا رب ہوا


لگ گئی تھی آگ بستی میں کہیں پانی نہ تھا

اور ایسے میں بھیانک کر گئی کر تب ہوا 


اب کہاں ہے فکراس کو دل کے رشتوں کی ذرا !

کیا امارت کی اسے بھی لگ گئی مطلب ہوا؟


گا ئوں میں اب جاکےسرور دیکھیےکیسی ہےیہ

شہرکی تو ہوگئی ہے اب بڑی بے ڈھب ہوا


م سرور پنڈولوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...