یوم پیدائش کی مبارک باد
07 جنوری 1956
جب خیالات کے طوفان ٹھہر جاتے ہیں
دل کے قرطاس پہ الفاظ بکھر جاتے ہیں
جن کو موجوں کے تلاطم کی خبر رہتی ہے
وہ مصائب کے بھنور سے بھی گزر جاتے ہیں
جن کے رہنے سے مرے شہر میں تھی اک ہلچل
کرب چھالوں کا لیے کیوں وہ کدھر جاتے ہیں
جانتے ہیں جو تخیّل کے سجانے کا ہنر
لفظ و معنی کے سمندر میں اتر جاتے ہیں
جب بھی کہتا ہوں غزل تیرے لیے اے جانم
میرے الفاظ ستاروں سے سنور جاتے ہیں
جب کبھی حوصلہ کرتے ہیں سخن گوئی کا
ہم تری بزم کے آداب سے ڈر جاتے ہیں
آج بھی ایسے گھرانے ہیں جہاں میں صاحب
عزت نفس پہ حرف آئے تو مر جاتے ہیں
روشنی علم کی ملتی ہے جہاں پر صوفی
پاسِ آداب لیے شام و سحر جاتے ہیں
صوفی بستوی
No comments:
Post a Comment