Urdu Deccan

Saturday, January 8, 2022

صوفی بستوی

 یوم پیدائش کی مبارک باد

 07 جنوری 1956


جب خیالات کے طوفان ٹھہر جاتے ہیں

دل کے قرطاس پہ الفاظ بکھر جاتے ہیں


جن کو موجوں کے تلاطم کی خبر رہتی ہے

وہ مصائب کے بھنور سے بھی گزر جاتے ہیں


جن کے رہنے سے مرے شہر میں تھی اک ہلچل

کرب چھالوں کا لیے کیوں وہ کدھر جاتے ہیں


جانتے ہیں جو تخیّل کے سجانے کا ہنر

لفظ و معنی کے سمندر میں اتر جاتے ہیں


جب بھی کہتا ہوں غزل تیرے لیے اے جانم

میرے الفاظ ستاروں سے سنور جاتے ہیں


جب کبھی حوصلہ کرتے ہیں سخن گوئی کا

ہم تری بزم کے آداب سے ڈر جاتے ہیں


آج بھی ایسے گھرانے ہیں جہاں میں صاحب

عزت نفس پہ حرف آئے تو مر جاتے ہیں


روشنی علم کی ملتی ہے جہاں پر صوفی

پاسِ آداب لیے شام و سحر جاتے ہیں


صوفی بستوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...