یوم پیدائش:05 جنوری 1965
جلا دیا ہے کہ اس نے بجھا دیا ہے مجھے
پہ دل کی آگ نے کندن بنا دیا ہے مجھے
تری طلب کی عطا ہے کہ جس نے مثل چراغ
ہوائے دہر میں جلنا سکھا دیا ہے مجھے
میں سب سے دور فقط اپنے آپ میں گم تھا
کسی کے قرب نے سب سے ملا دیا ہے مجھے
میں ایک ذرۂ ناچیز کائنات میں تھا
یہ کائنات سا کس نے بنا دیا ہے مجھے
سو اب میں عہدۂ دنیا سے کیا غرض رکھوں
کسی نے منصب دل پر بٹھا دیا ہے مجھے
تمام عمر جو رکھے گا زیست کو روشن
تری نظر نے وہ منظر دکھا دیا ہے مجھے
میں ایک دشت تھا خود اپنے ہی سراب میں گم
بس ایک موج نے دریا بنا دیا ہے مجھے
مبین مرزا
No comments:
Post a Comment