یوم پیدائش 06 جنوری
اترا ہے جب سے آنکھ سے اس کم نظر کا رنگ
چڑھتا نہیں ہے مجھ پہ کسی بھی بشر کا رنگ
کیسے بتاؤں تنہا گزرتے ہیں کیسے دن
کتنا اداس ہے میری شام و سَحَر کا رنگ
تھے سنگ دل ہی لوگ مرے ساتھ عمر بھر
گھلتا رہا حیات میں خونِ جگر کا رنگ
گمنام راستوں پہ میں چلتی رہی سدا
چادر پہ میری دیکھیے گر دِ سفر کا رنگ
میری سبھی خطاؤں کی بخشش ہو اے خدا
اے کاش! دیکھ پاؤں دعا کے اثر کا رنگ
تسلیم یہ زمانہ کرے نہ کرے مجھے
میرا سخن دکھائےگا میرے ہنر کا رنگ
شہناز زندگی مجھے بے نور کر گئی
جب سے بدل گیا ہے کسی کی نظر کا رنگ
شہناز رحمت
No comments:
Post a Comment