یوم پیدائش:06 جنوری 1943ء
گل میں نہیں ہے خوشبو غزل کہہ کے کیا کروں
غم ہے کوئی نہ آنسو غزل کہہ کے کیا کروں
دل پر نہیں ہے قابو غزل کہہ کے کیا کروں
آباد کب ہے پہلو غزل کہہ کے کیا کروں
بھرتا رہا اڑان سخن کی فضاؤں میں
شل ہو گئے ہیں بازو غزل کہہ کے کیا کروں
ویران ہو گئی ہیں سبھی محفلیں یہاں
اب رقص ہے نہ گھنگرو غزل کہہ کے کیا کروں
راتیں اندھیری چاند بھی نکلا نہیں روشؔ
گم ہوگئے ہیں جگنو غزل کہہ کے کیا کروں
یوسف روشؔ
No comments:
Post a Comment