Urdu Deccan

Wednesday, January 12, 2022

انجم اعظمی

یوم پیدائش 02 جنوری 1931


زندگی بھیس بدل کر جہاں فن بنتی ہے

میرؔ و غالبؔ کا وہ انداز بیاں ہے اردو


کبھی کرتی ہے ستاروں سے بھی آگے منزل

چشم اقبال سے گویا نگراں ہے اردو


ساتھ انشا کے کبھی ہنستی ہے دل کھول کے وہ

بہر‌‌ فانی کبھی مصروف فغاں ہے اردو


حاصل بزم ہے اور بزم کو تڑپاتی ہے

جان مے خانہ ہے میخانۂ جاں ہے اردو


گاہ پروانے کی میت پہ کھڑی ملتی ہے

صورت شمع جہاں گریہ کناں ہے اردو


گاہ خوشیوں کے چمن زار میں جا بستی ہے

موسم گل کی جہاں روح رواں ہے اردو


محو گلگشت جہاں حور بہشتی مل جائے

قابل رشک وہ گلزار جناں ہے اردو


ہر غزل کوچۂ جاناں سے زیادہ پیاری

ہر نظر شعر ہے تصویر بتان اردو


ہر نئی نظم نئے موڑ پہ لے جاتی ہے

روح امروز ہے فردا کا نشاں ہے اردو


دھل گئی کوثر و تسنیم کے پانی سے مگر

جنت ارض کی مظلوم زباں ہے اردو


باغباں مجھ کو اجازت ہو تو اک بات کہوں

نغمہ بلبل کا ہے پھولوں کی زباں ہے اردو


ملتے ہیں اس سے ہزاروں ہمیں تہذیب کے درس

اس قدر ذہن پہ کیوں تیرے گراں ہے اردو


اب بھی چھا جاتی ہے ہر روح پہ مستی بن کر 

اس خرابی میں بھی افسون جواں ہے اردو


انجم اعظمی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...