یوم پیدائش 10 جنوری 1966
منتخب اشعار
سبھی کے واسطے ہے ان کی چھاؤں کی دولت
کبھی کسی سے عداوت درخت رکھتے نہیں
سبق خلوص کا دیتا ہے وہ شجر معراجؔ
جو تیز دھوپ میں سایہ فگن ہے برسوں سے
یہی اصول ہے دنیا کا یہ خیال رکھو
ہزار پیڑ لگاؤگے پھل نہ پاؤگے
کسی درخت کے سائے میں مت کرو آرام
کہ زندگی کا سفر دیر تک نہیں رہتا
دھوپ مجھ تک نہ پہنچنے دی کبھی ا ے معراجؔ
کچھ درختوں نے مجھے پھولنے پھلنے نہ دیا
گرے ہیں جہاں میری آنکھوں سے تارے
وہیں سے اُگے گا شجر روشنی کا
نہ گل نہ برگ نہ اثمار پیدا کرتا ہے
عجب شجر ہے فقط خار پیدا کرتا ہے
جس شجر میں ثمر نہیں ہوتا
وہ شجر کیا شجر نہیں ہوتا
حسن کی سرپھری پروائی سے ڈر لگتا ہے
اک جواں پیڑ ہوں تنہائی سے ڈر لگتا ہے
آخر کس موسم نے ڈسا ہے میرے باغ کے پیڑوں کو
ڈالی ڈالی سوکھ رہی ہے پتہ پتہ زردی ہے
اگر درخت کی دشمن جڑیں ہی ہو جائیں
تو وہ بہار میں بھی پھول پھل نہیں سکتا
معراج احمد معراج
No comments:
Post a Comment