یوم پیدائش 10 جنوری 1970
گرتے گرتے سنبھل رہا ہوں میں
دسترس سے نکل رہا ہوں میں
دھوپ کا بھی عجب تماشہ ہے
اپنے سائے پہ چل رہا ہوں میں
گفتگو ہے میری گلابوں سی
شخصیت میں کنول رہا ہوں میں
دھوپ جب سے ملی ہے چہرے پر
رفتہ رفتہ پگھل رہا ہوں میں
گرد میرے ہے وحشتوں کا ہجوم
ایک جنگل میں پل رہا ہوں میں
ایک ہچکی کا کھیل ہے ماہرؔ
اس قدر کیوں مچل رہا ہوں میں
ندیم ماہر
یوم پیدائش 10 جنوری 1970
گرتے گرتے سنبھل رہا ہوں میں
دسترس سے نکل رہا ہوں میں
دھوپ کا بھی عجب تماشہ ہے
اپنے سائے پہ چل رہا ہوں میں
گفتگو ہے میری گلابوں سی
شخصیت میں کنول رہا ہوں میں
دھوپ جب سے ملی ہے چہرے پر
رفتہ رفتہ پگھل رہا ہوں میں
گرد میرے ہے وحشتوں کا ہجوم
ایک جنگل میں پل رہا ہوں میں
ایک ہچکی کا کھیل ہے ماہرؔ
اس قدر کیوں مچل رہا ہوں میں
ندیم ماہر
No comments:
Post a Comment