Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

ملک زادہ جاوید

 یوم پیدائش 01 جنوری 1962


کرب چہروں پہ سجاتے ہوئے مر جاتے ہیں 

ہم وطن چھوڑ کے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں 


زندگی ایک کہانی کے سوا کچھ بھی نہیں 

لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں 


عمر بھر جن کو میسر نہیں ہوتی منزل 

خاک راہوں میں اڑاتے ہوئے مر جاتے ہیں 


کچھ پرندے ہیں جو سوکھے ہوئے دریاؤں سے 

علم کی پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں 


زندہ رہتے ہیں کئی لوگ مسافر کی طرح 

جو سفر میں کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں 


ان کا پیغام ملا کرتا ہے غیروں سے مجھے 

وہ مرے پاس خود آتے ہوئے مر جاتے ہیں 


جن کو اپنوں سے توجہ نہیں ملتی جاویدؔ 

ہاتھ غیروں سے ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں


ملک زادہ جاوید


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...