Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

حسان آفندی

یوم پیدائش 01 جنوری 1955


اک گیا دوسرا نظر میں ہے 

زندگی موت کے سفر میں ہے


ہے ہوا میں عذاب کی تاثیر

حشر برپا جہان بھر میں ہے


منحصر ہے یقین قبروں پر

آدمی قید اپنے گھر میں ہے


خبریں اوروں کی جو سناتا تھا

 آہ وہ بھی تو اک خبر میں ہے

 

نخوت حسن ہے نہ شدت عشق

خوف ہمزاد بس کھنڈر میں ہے


گرد میں اب نظر نہیں آتا

جانے والا جو رہگذر میں ہے


وہ جو لاشیں بچھا رہا تھا یہاں

 لاش اس کی بھی لاش گھر میں ہے

 

 کونسی چال وقت چلنے لگا

  اک صدی ختم لمحہ بھر میں ہے

  

جو بھی چینل بدل کے دیکھتا ہوں

 ایک چہرہ ہی بس نظر میں ہے

 

حسان آفندی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...