یوم پیدائش 01 جنوری1961
دل کے زخموں کو لادوا رکھنا
کتنا مشکل ہے غم ہرا رکھنا
گرد آلود ہو تو ہو چہرا
صاف دل کا یہ آئینہ رکھنا
اوڑھ کر دھوپ جو ملے تم سے
ایسے سائے سے فاصلہ رکھنا
شہر میں جتنے بے مروت ہیں
ان سے رشتہ نہ آسرا رکھنا
آسماں پر آڑو ہزار مگر
اپنی دھرتی سے رابطہ رکھنا
زہر کے ساتھ سامنے میرے
کیا عجب تھا ترا دوا رکھنا
میں نے سیکھا شگفتہ پھولوں سے
دل کے گلشن کو خوشنما رکھنا
ہم دعا بانٹتے ہیں اے اشرف
ہم فقیروں سے سلسلہ رکھنا
اشرف یعقوبی
No comments:
Post a Comment