یوم پیدائش 01 جنوری 1964
کہیں جگنوؤں سا چمک گیا کہیں آنسوؤں سا بکھر گیا
مرا دل خزاں کی بہار تھا تری قربتوں سے سنور گیا
وہ جومحبتیں تھیں کمال، کی وہ کہانی ہجر و وصال کی
کبھی رنگ آہ میں آ گیا تو کبھی دعا سے اثر گیا
کبھی دیکھا تو نے جو پیار سے کئی چاند آنکھوں میں آ گئے
تری نرم نرم سی انگلیاں جسے چھوگئیں وہ سنور گیا
ابھی انتظار کی آگ میں ہیں غزل کی پلکیں بچھی ہوئی
کبھی چاند بدلی میں چھپ گیا کبھی چاند چھت پہ اتر گیا
خاور خان سرحدی
No comments:
Post a Comment