Urdu Deccan

Saturday, January 8, 2022

ریاض ساغر

 یوم پیدائش 03 جنوری 1959


اس طرح مجھ سے وہ جینے کی ادا لے جائے گا

باتوں ہی باتوں میں منزل کا پتہ لے جائے گا


دشمن تہذیب مشرق دے کے کچھ عشرت کے خواب

ہم سے تہذیب و تمدن کی قبا لے جائے گا


زندگی کے اس سفر میں خارزاروں سے نہ ڈر

سوئے منزل تجھ کو تیرا حوصلہ لے جائے گا


دوست بن کر عمر بھر جس نے دیا مجھ کو فریب

وہ اگر دشمن بھی بن جائے تو کیا لے جائے گا


گردشیں کھیلیں گی کب تک میرے استقلال سے

عزم کا سیل رواں ان کو بہا لے جائے گا


میرے سر پر ہے مری ماں کی دعا کا سائباں

یہ مجھے غم کی تمازت سے بچا لے جائے گا


میرے دل میں جو کبھی رہتا تھا دھڑکن‌ کی طرح

کیا خبر تھی وہ مری نیندیں چرا لے جائے گا


دشمنی کا یہ شجر برباد کر دے گا تمہیں

دولت امن و سکوں بھی یہ اڑا لے جائے گا


ریاض ساغر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...