Urdu Deccan

Saturday, January 8, 2022

رشید احمد

 یوم پیدائش 01 جنوری 1959


آئینہ توڑ کے حیرت میں پڑا رہتا ہوں

عکس چننے کی جسارت میں پڑا رہتا ہوں 


ایک منظر میں کئی روپ نظر آتے ہیں

کبھی وحدت کبھی کثرت میں پڑا رہتا ہوں


دن تو دفتر میں کسی طور گزر جاتا ہے 

رات زخموں کی اذیت میں پڑا رہتا ہوں


دوست آتے ہیں تو رونق بھی چلی آتی ہے

ورنہ میں درد کی حالت میں پڑا رہتا ہوں


ایک بھی لمحہ میں غافل نہیں ہوتا تم سے

ہر گھڑی ایک مشقت میں پڑا رہتا ہوں


کیسے احباب مرے دکھ کا مداوا کرتے

دھوپ نکلے بھی تو ظلمت میں پڑا رہتا ہوں


رشید احمد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...