Urdu Deccan

Saturday, January 8, 2022

اخلاق بندوی

 یوم پیدائش 02 جنوری 1962


میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے

اس کو دولت وہ ملی ہے کہ سنبھالے کیسے


انگلیاں اپنی نگینوں سے سجانے والے

تجھ کو لگتے ہیں مرے ہاتھ کے چھالے کیسے


علم سے پھیر لیں تو نے جو نگاہیں اپنی

پھر ترے ذہن میں پھوٹیں گے اجالے کیسے


دیکھتے رہ گئے پانی کی روانی ہم لوگ

راستے لوگوں نے دریا میں نکالے کیسے


عمر لگ جاتی ہے اک گھر کو بنانے میں ہمیں

مکڑیاں روز ہی بن لیتی ہیں جالے کیسے


تو نے اخلاقؔ قسم کھائی تھی ضبط غم کی

پھر یہ پلکوں پہ نمی ہونٹوں پہ نالے کیسے


اخلاق بندوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...