Urdu Deccan

Saturday, January 8, 2022

زبیر الحسن غافل

 یوم پیدائش 07 جنوری 1944


بے نام آدمی جو سر شام مرگیا

سورج کے شہر میں وہ اندھیرا ہی کر گیا


انسان جب حدود مکاں سے گزر گیا

حیران ہو کے وقت جہاں تھا ٹھہر گیا


کچلا ہے اس کو وقت کے پہیوں نے اس طرح

 آئینہ دیکھتے ہی اچانک وہ ڈر گیا


اپنی انا کے ریزے ہی لایا سمیٹ کر

پتھر کے دیش میں جو کبھی شیشہ گر گیا


کل تک جو چل رہا تھا لیے ہاتھ میں چراغ

جانے کہاں وہ آج مرا ہمسفر گیا


کل تک زمیں پہ تھا جو خداوند کی طرح

 آج اس کو دیکھئے کہ خلا میں بکھر گیا


غافل کو ڈھونڈھئے بھی تو پائیں گے اب کہاں 

دیوانہ آدمی تھا نہ جانے کدھر گیا


زبیر الحسن غافل


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...