یوم پیدائش 07 جنوری 1959
حقیقت تک رسائی مانگتے ہو
بتوں سے کبریائی مانگتے ہو
یہاں تو رہبری اک داشتہ ہے
تم اس سے پارسائی مانگتے ہو
گراتے کیوں نہیں دیوار زنداں ؟
اسیرو ! کیوں رہائی مانگتے ہو
زمانے بھر کا وہ اک بے مروت
تم اس سے دل ربائی مانگتے ہو
ستم یہ ہے تم اپنی اجرتیں بھی
اسے دے کر دہائی ، مانگتے ہو
سجاد لاکھا
No comments:
Post a Comment