Urdu Deccan

Tuesday, January 18, 2022

مشتاق افضل

 یوم پیدائش 01 جنوری 1971


تجھے اے دل بری لت ہے نہیں تو

تو خوش فہمی کی لعنت ہے، نہیں تو


اترتا ہی نہیں اب شعر دل میں

یہ کیا ہے بھائی جدت ہے، نہیں تو


تو پھر کیوں جانشینی چاہتا ہے

یہ شہرت ما بدولت ہے ، نہیں تو


شریعت سے بغاوت کرکے تجھ کو

ذرا پانے کی چاہت ہے، نہیں تو


بغیر ان کے بہلتا ہی نہیں دل

تو کیا ان سے محبت ہے ،نہیں تو


خرابے میں نہ کام آئی رفاقت

یہ دنیا بے مروت ہے، نہیں تو


تو پھر یہ فاصلے کیوں درمیاں ہیں

تجھے ان سے شکایت ہے ، نہیں تو


تجھے معلوم ہے گوشہ نشینی

اذیت ناک صورت ہے ، نہیں تو


ہم آہنگی کہاں دنیا سے افضل

اکیلے پن کی ذلت ہے، نہیں تو


مشتاق افضل


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...