یوم پیدائش 01 جنوری 1971
تجھے اے دل بری لت ہے نہیں تو
تو خوش فہمی کی لعنت ہے، نہیں تو
اترتا ہی نہیں اب شعر دل میں
یہ کیا ہے بھائی جدت ہے، نہیں تو
تو پھر کیوں جانشینی چاہتا ہے
یہ شہرت ما بدولت ہے ، نہیں تو
شریعت سے بغاوت کرکے تجھ کو
ذرا پانے کی چاہت ہے، نہیں تو
بغیر ان کے بہلتا ہی نہیں دل
تو کیا ان سے محبت ہے ،نہیں تو
خرابے میں نہ کام آئی رفاقت
یہ دنیا بے مروت ہے، نہیں تو
تو پھر یہ فاصلے کیوں درمیاں ہیں
تجھے ان سے شکایت ہے ، نہیں تو
تجھے معلوم ہے گوشہ نشینی
اذیت ناک صورت ہے ، نہیں تو
ہم آہنگی کہاں دنیا سے افضل
اکیلے پن کی ذلت ہے، نہیں تو
مشتاق افضل
No comments:
Post a Comment