Urdu Deccan

Thursday, January 27, 2022

فرمان فتح پوری

 یوم پیدائش 26 جنوری 1926


چاہت کے پرندے دل ویران میں آئے

صیاد کسی صید کے ارمان میں آئے


وہ چاند ہے سچ مچ کا تو پھر اس سے کہونا

اترے میرے گھر میں کبھی دالان میں آۓ


سورج ہے تو کچھ اپنی تمازت کی رکھے لاج

پگھلائے مجھے برف کی دکان میں آئے


سایہ ہے تو گزرے کسی دیوار کو چھو کر

ہے دھوپ تو اونچان سے ڈھلوان میں آئے


نغمہ ہے تو پھوٹے کبھی ساز رگ جاں سے

آواز کوئی ہے تو مرے کان میں آئے


ہے جسم تو بن جائے مری روح کا مسکن

ہے جان تو پھر اس تن بے جان میں آئے


ساحل ہے تو نظارہ کی دعوت بھی نظر کو

ہے موج بلاخیز تو طوفان میں آئے


امرت ہے تو چمکے لب لعلیں سے کسی کے

ہے زہر تو بازار سے سامان میں آئے


غنچہ ہے تو کھل جائے مرے دل کی صدا پر

خوشبو ہے تو زخموں کے گلستان میں آئے


فرمانؔ وہ جس آن میں جس رنگ میں چاہے

آۓ مگر اتنا ہو کہ پہچان میں آئے


فرمان فتح پوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...