Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

اسد رضا

 یوم پیدائش 02 جنوری 1952


خود ڈوب کر بھی رنگِ شفق دے گیا مجھے

یہ کون زندگی کا سبق دے گیا مجھے


غم میں بھی مسکرانے کا حق دے گیا مجھے

 فردا کا وہ درخشاں ورق دے گیا مجھے


خوشبو کی طرح آیا وہ آکر چلا گیا

اِک سَر خوشی کے ساتھ قلق دے گیا مجھے


قاتل مرا عجیب تھا ہر اپنے وار سے

رگ رگ میں زندگی کی رمق دے گیا مجھے


ایثار صبر و ضبط وفا آرزو فریب

الفاظ کس قدر وہ اَدق دے گیا مجھے


کیسا تھا وہ طبیب اسد جو دوا کے ساتھ

ناسور آرزوؤں کا شق دے گیا مجھے


اسد رضا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...