Urdu Deccan

Sunday, January 2, 2022

رفعت سروش

 یوم پیدائش 01 جنوری 1936


ہنگامے سے وحشت ہوتی ہے تنہائی میں جی گھبرائے ہے

کیا جانئے کیا کچھ ہوتا ہے جب یاد کسی کی آئے ہے


جن کوچوں میں سکھ چین گیا جن گلیوں میں بدنام ہوئے

دیوانہ دل ان گلیوں میں رہ رہ کر ٹھوکر کھائے ہے


ساون کی اندھیری راتوں میں کس شوخ کی یادوں کا آنچل

بجلی کی طرح لہرائے ہے بادل کی طرح اڑ جائے ہے


یادوں کے درپن ٹوٹ گئے نظروں میں کوئی صورت ہی نہیں

لیکن بے چہرہ ماضی سایہ سایہ لہرائے ہے


کچھ دنیا بھی بیزار ہے اب ہم جیسے وحشت والوں سے

کچھ اپنا دل بھی دنیا کی اس محفل میں گھبرائے ہے


کلیوں کی قبائیں چاک ہوئیں پھولوں کے چہرے زخمی ہیں

اب کے یہ بہاروں کا موسم کیا رنگ نیا دکھلائے ہے


دیوار نہ در سنسان کھنڈر ایسا اجڑا یہ دل کا نگر

تنہائی کے ویرانے میں آواز بھی ٹھوکر کھائے ہے


یہ میرا کوئی دم ساز نہ ہو رفعتؔ یہ کوئی ہم راز نہ ہو

جو میرے گیت مری غزلیں میری ہی دھن میں گائے ہے


رفعت سروش


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...