پیدائش:09 جنوری 1963
ایک انجان سفر پر نکلا
میں تری یاد پہن کر نکلا
چوٹ کھا کھا کے دعائیں لوٹیں
جس کو پوجا وہی پتھر نکلا
پی گیا خون پسینہ میرا
کتنا کم ظرف سمندر نکلا
جب بھی نکلا وہ عیادت کو مری
لے کے الفاظ کے خنجر نکلا
میں تری دید کی حسرت اوڑھے
جسم کی قید سے باہر نکلا
میری میت کو لگایا کاندھا
غیر تھا آپ سے بہتر نکلا
حاتم جاوید
No comments:
Post a Comment