نظم احساس
میں نے ایک دن خود سے پوچھا
کیا رکھا ہے دنیا میں
جب دیکھیں تو یوں لگتا ہے
کتنی رنگیں دنیا ہے
جب سوچیں تو یوں لگتا ہے
کتنے غم ہیں دنیا میں
دل کے رشتے کھیل کھلونے
کب ٹوٹے کب مٹ جائیں
ہر انساں ہے کتنا تنہا
سانس ہے لینا مشکل کتنا
پھر بھی ہم سب بھاگ رہے ہیں
دنیا دنیا ہائے دنیا
موت و زیست میں فرق ہے کتنا
ہم زندہ ہیں یہ احساس ہی کافی
ہے کیا
ہر سو جسم کی راکھ بجھی ہے
لیکن ایسا کیون لگتا ہے
کوئی چنگاری باقی ہے
No comments:
Post a Comment