Urdu Deccan

Sunday, December 25, 2022

صوفیہ بیدار

یوم پیدائش 25 دسمبر 1964

اک درد کہن آنکھ سے دھویا نہیں جاتا 
جب رنج زیادہ ہو تو رویا نہیں جاتا 

مٹ جانے کی خواہش کو مٹایا نہیں کرتے 
کھو دینے کے ارمان کو کھویا نہیں جاتا 

جلتے ہوئے کھلیان میں اگتی نہیں فصلیں 
خوابوں کو کبھی آگ میں بویا نہیں جاتا 

جب حد سے گزرتے ہیں تو غم غم نہیں رہتے 
اور ایسی زبوں حالی میں رویا نہیں جاتا 

تحریر میں بنتی نہیں جو بات ہے دل میں 
کیا درد ہے شعروں میں سمویا نہیں جاتا 

سلگی ہیں مری آنکھ میں اک عمر کی نیندیں 
آنگن میں لگے آگ تو سویا نہیں جاتا 

یوں چھو کے در دل کو پلٹ آتا ہے واپس 
اک وہم محبت کا کہ گویا نہیں جاتا 

اب صوفیہؔ اس طرح سے دل پہ نہیں بنتی 
اب اشکوں سے آنچل کو بھگویا نہیں جاتا 

صوفیہ بیدار



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...