کہاں کا ہوں مجھے اپنے اب وجد کی خبر کیا
معلق آئینہ ہوں قامت و قد کی خبر کیا
معانی ہیکلِ مستور ہے لیکن کہاں ہے
کسی کو ان کہے لفظوں کے معبد کی خبر کیا
زمانہ دل کے سائے میں پڑا سستا رہا ہے
گیانی کو ملی گوتم سے برگد کی خبر کیا
کجی کوئی بیانِ روز و شب میں آ گئی تھی
پہنچ پائی نہیں حرفِ قلمزد کی خبر کیا
ہوا کی مٹھیوں میں ہوں ابد آباد تک میں
پرِکاهِ سخن ہوں مجھ کو مرقد کی خبر کیا
No comments:
Post a Comment