Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

بشری اعجاز

 محبت میں کوئی صدمہ اٹھانا چاہئے تھا

بھلایا تھا جسے وہ یاد آنا چاہئے تھا


گری تھیں گھر کی دیواریں تو صحن دل میں ہم کو

گھروندے کا کوئی نقشہ بنانا چاہئے تھا


اٹھانا چاہئے تھی راکھ شہر آرزو کی

پھر اس کے بعد اک طوفان اٹھانا چاہئے تھا


کوئی تو بات کرنا چاہئے تھی خود سے آخر

کہیں تو مجھ کو بھی یہ دل لگانا چاہئے تھا


کبھی تو اہتمام آرزو بھی تھا ضروری

کوئی تو زیست کرنے کا بہانا چاہئے تھا


مری اپنی اور اس کی آرزو میں فرق یہ تھا

مجھے بس وہ اسے سارا زمانہ چاہئے تھا


بشریٰ اعجاز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...