یوم پیدائش 06 جون
طرفداری مرا بھائی مرے دشمن کی کرتا ہے
لو اپنا تیر اپنے ہی کلیجے میں اُتر تا ہے
میں وہ سوکھی ندی ہوں جس میں اکثرخاک اڑتی ہے
مگر سیلاب کا پانی مرے سر سے گزرتا ہے
مری آنکھو! ذرا برسو کہ دھارا غم کا مدھم ہو
یہ وہ دریا ہے جو برسات ہونے پر اترتا ہے
بچھڑ کر تم سے اس دل کا نجانے حال کیا ہوگا
تمہیں پانے سے پہلے ہی تمہیں کھونے سے ڈرتا ہے
کوئی تو قوتِ پرواز دیتا ہے پرندوں کو
کوئی تو ہے،خلا میں راستے ہموار کرتا ہے
بہادر ہے اگر ظالم، تو پھر میدان میں آئے
کہ اک مردِ مجاہد جنگ کا اعلان کرتا ہے
امیروں کے گلے تک کب پہنچتا ہے کوئی پھندہ
یہاں قانون کے ہاتھوں غریب انسان مرتا ہے
یونس نوید
No comments:
Post a Comment