Urdu Deccan

Monday, June 7, 2021

علینا عترت

 یوم پیدائش 06 جون


خزاں کی زرد سی رنگت بدل بھی سکتی ہے

بہار آنے کی صورت نکل بھی سکتی ہے


جلا کے شمع اب اٹھ اٹھ کے دیکھنا چھوڑو

وہ ذمہ داری سے از خود پگھل بھی سکتی ہے


ہے شرط صبح کے رستے سے ہو کے شام آئے

تو رات اس کو سحر میں بدل بھی سکتی ہے


ذرا سنبھل کے جلانا عقیدتوں کے چراغ

بھڑک نہ جائیں کہ مسند یہ جل بھی سکتی ہے


ابھی تو چاک پہ جاری ہے رقص مٹی کا

ابھی کمہار کی نیت بدل بھی سکتی ہے


یہ آفتاب سے کہہ دو کہ فاصلہ رکھے

تپش سے برف کی دیوار گل بھی سکتی ہے


ترے نہ آنے کی تشریح کچھ ضروری نہیں

کہ تیرے آتے ہی دنیا بدل بھی سکتی ہے


کوئی ضروری نہیں وہ ہی دل کو شاد کرے

علیناؔ آپ طبیعت بہل بھی سکتی ہے


علینا عترت


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...