آ کے گلشن میں کِھلو پھول سی چاہت کر کے
جب کہ بکھرو گے تو خوشبو کی وضاحت کر کے
خاک ہونا مرے ماتھے پہ لکھا تھا ورنہ
میں نے اک عمر گزاری تھی محبت کر کے
آندھیاں ان کے تعاقب میں چلا کرتی ہیں
جو بھی رہتے ہیں چراغوں کی حمایت کر کے
حافظے میں وہ کہیں جا کے ٹھہر جاتا ہے
یاد کرتا ہوں میں جب اس کو تلاوت کر کے
مجھ سے ناچیز میں شعلے کی جھلک جب دیکھی
کر دیا راکھ مجھے اس نے ملامت کر کے
اس کی ضد تھی کہ کہیں اور نہ دیکھوں احمد
سو مجھے پیار کیا اس نے جسارت کر کے
No comments:
Post a Comment