یوم پیدائش 25 فروری 1935
دل کے زخموں پہ وہ مرہم جو لگانا چاہے
واجبات اپنے پرانے وہ چکانا چاہے
میری آنکھوں کی سمندر میں اترنے والا
ایسا لگتا ہے مجھے اور رلانا چاہے
دل کے آنگن کی کڑی دھوپ میں اک دوشیزہ
مرمریں بھیگا ہوا جسم سکھانا چاہے
سیکڑوں لوگ تھے موجود سر ساحل شوق
پھر بھی وہ شوخ مرے ساتھ نہانا چاہے
آج تک اس نے نبھایا نہیں وعدہ اپنا
وہ تو ہر طور مرے دل کو ستانا چاہے
میں نے سلجھائے ہیں اس شوخ کے گیسو اکثر
اب اسی جال میں مجھ کو وہ پھنسانا چاہے
میں تو سمجھا تھا فقط ذہن کی تخلیق ہے وہ
وہ تو سچ مچ ہی مرے دل میں سمانا چاہے
اس نے پھیلائی ہے خود اپنی علالت کی خبر
وہ ضیاؔ مجھ کو بہانے سے بلانا چاہے
No comments:
Post a Comment