یوم پیدائش 24 جنوری
کتنی ہی کہانی، کہیں افسا نے ہوئے ہیں
ٹوٹے ہیں تو اندر سے کئی خانے ہوئے ہیں
زرٌے بھی ہمیں راہ کے پہچانے ہوئےہیں
ہم خاک زمانے کی بہت چھانے ہوئے ہیں
یہ وقت تو گزرا ہے کئی بار سروں سے
اپنے بھی ہمیں دیکھ کے انجانے ہوئے ہیں
جو آپ میں دیکھا ہےکسی میں نہیں پایا
ہم یونہی نہیں آپ کے دیوانے ہوئے ہیں
کانٹوں پہ اگر پاؤں یہ چلتے ہیں تو کیا ہے
پھولوں کی تو ہم سر پہ ردا تانے ہوئے ہیں
ظفر رانی پوری
No comments:
Post a Comment