یوم پیدائش 23 جنوری 1722
جس دن کو ساجن بچھڑے ہیں تس دن کا دل بیمار ہویا
اب کٹھن بنا کیا فکر کروں گھر بار سبھی بیمار ہویا
دن رات تمام آرام نہیں اب شام پڑی وہ شام نہیں
وہ ساقی صاحب جان نہیں اب پینا مے دشوار ہویا
بن جانی جان خراب بہی با آتش شوق کباب بہی
جوں ماہی بحر بے آب بہی نت رودن ساتھ بیمار ہویا
مجھے پی اپنے کو لیاؤ رے یا مجھ سوں پی پہنچاؤ رے
یہ اگن فراق بجھاؤ رے سب تن من جل انگار ہویا
تب مجنوں کا میل ہویا تھا جب لیلیٰ کہہ کر رویا تھا
وہ یک دم سیج نہ سویا تھا اب لگ نیک شمار ہویا
سو میں اب مجنوں وار بہی پردیش بدیس خوار بہی
اس پی اپنے کی یار بہی اب میرا بھی اعتبار ہویا
جب وارثؔ شاہ کہلایا نے تب روح سوں روح ملایا نے
تب سیج سہاگ سلایا نے جیو جان مخزن اسرار ہویا
وارث شاہ
No comments:
Post a Comment