صاف دامن ہے کہاں داغ گناہوں کے ہیں
کس لئے سادہ دل انسان مجھے کھینچتا ہے
بحر و آوزان کی حاجت نہیں پڑھتی مجھ کو
خوں پلانے کو قلمدان مجھے کھینچتا ہے
سر یہ خم کیوں نہ رہے آپ کے آجانے پر
آج بھی آپ کا احسان مجھے کھینچتا ہے
آرزو ضبط سے جب آگے نکال جاتی ہے
" دشت میں روح کا ہیجان مجھے کھینچتا ہے "
میرے اللہ مجھے حفظ و امان میں رکھنا
وسوسے ڈال کے شیطان مجھے کھینچتا ہے
وہ بلائیں گے تو سب چھوڑ کے جانا ہوگا
آج کل کوزہء ویران مجھے کھینچتا ہے
اپنی انکھوں پہ لگائے ہوئے پٹی عالم
بے وجہ عدل کا میزان مجھے کھینچتا ہے
No comments:
Post a Comment