یوم پیدائش 05 جون 1947
چاند تاروں پہ بےشک نظر کیجئے
فکر اپنی زمیں کی مگر کیجئے
آپ اندھیروں کو یوں بے اثر کیجئے
"رات بھر انتظار سحر کیجئے"
تجربوں پر نئے تجربے اب نہیں
راہبر جیسا ہی راہبر کیجئے
زیر کر پائیں گے حق پرستوں کو کیا
لاکھ دنیا ادھر کی ادھر کیجئے
اپنے اللہ سے یہ دعا ہے مری
مجھ کو اول تو اچھا بشر کیجئے
یہ نشان جبیں کام آئیں گے کیا
صدق دل سے نہ سجدے اگر کیجئے
'سیف' پہچاننا ہو کسی کو اگر
ساتھ میں اس کے کوئی سفر کیجئے
'محمد سراج الدین سیف
No comments:
Post a Comment