Urdu Deccan

Sunday, October 30, 2022

پرکاش ناتھ پرویز

یوم پیدائش 25 اکتوبر 1930

حسن پابند جفا ہو جیسے 
یہ کوئی خاص ادا ہو جیسے 

یوں تری یاد ہے مرے دل میں 
کسی مرگھٹ میں دیا ہو جیسے 

ہو گیا سوکھ کے کانٹا ہر پھول 
یہ مہکنے کی سزا ہو جیسے 

میری فرقت کا غم آگیں عالم 
چھپ کے تو دیکھ رہا ہو جیسے 

کشتیاں غرق ہوئی جاتی ہیں 
ناخدا ہو نہ خدا ہو جیسے 

اللہ اللہ ترا انداز خرام 
ہر قدم موج صبا ہو جیسے 

کتنی پر کیف ہے یہ ظلمت شب 
تیری زلفوں کی گھٹا ہو جیسے 

تیرے ہونٹوں پہ تبسم توبہ 
ماہ و انجم کی ضیا ہو جیسے 

ان سے کرتا ہوں تغافل کا گلہ 
عشق میں یہ بھی روا ہو جیسے 

اس طرح عشق سے دل شاد ہیں ہم 
یہی ہر غم کی دوا ہو جیسے 

اس سے آتی نہیں اب کوئی صدا 
ساز دل ٹوٹ گیا ہو جیسے 

دیکھ کر تجھ کو یہ ہوتا ہے گماں 
تو مرے دکھ کی دوا ہو جیسے 

ان کو یوں ڈھونڈ رہا ہوں پرویزؔ 
عشق سے حسن جدا ہو جیسے

پرکاش ناتھ پرویز

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...