اِس شہرِ پُر ملال کی دنیا ہی اور ہے
اُس حسنِ لازوال کی دنیا ہی اور ہے
عکس و خیال و خواب کی دنیا ہے اور کچھ
اس صاحبِ جمال کی دنیا ہی اور ہے
ہم خاک زاد اس کو سمجھتے بھی کس طرح
جب نورِ بے مثال کی دنیا ہی اور ہے
دنیا حدودِ وقت سے باہر بھی ہے ابھی
یعنی ہمارے حال کی دنیا ہی اور ہے
رقصاں ہے اس کے عشق میں ہر قافیہ، ردیف
یعنی مرے کمال کی دنیا ہی اور ہے

No comments:
Post a Comment