Urdu Deccan

Monday, December 5, 2022

سید انجم رومان

یوم پیدائش 05 دسمبر 1968

سنا ہے تیری نظر میں حقیر میں بھی ہوں
خدا کا شکر کہ روشن ضمیر میں بھی ہوں

سند ملے گی زبان وادب میں کیوں نہ بھلا
کہ اک رسالے کا سابق مدیر میں بھی ہوں

جھکے ہیں اکبر و خلجی جنابِ عالی یہاں
جو آپ شاہِ جہاں تو فقیر میں بھی ہوں

بساطِ زیست پہ چلیے نہ مہرے، یاد رہے
کہ جس سے شاہ گرے وہ وزیر میں بھی ہوں

ہوئی جو شام تو آنسو بنی مری بھی غزل
نئے زمانے کا ادنیٰ سا میر میں بھی ہوں

امیر زادی نے توڑا یہ دل تو یاد آیا
کسی غریب کی آنکھوں کا نیر میں بھی ہوں

جو وہ ہے ایک تبسم تو میں ہوں اشکِ رواں
وہ بے مثال سہی بے نظیر میں بھی ہوں

سنور رہا ہوں کسی کی نگاہ میں انجم
کہ خوش گمانی کا یوں ہی اسیر میں بھی ہوں

سید انجم رومان


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...