Urdu Deccan

Monday, December 5, 2022

نلنی وبھا نازلی

یوم پیدائش 05 دسمبر 1954

وہ امتحان میں جب ہم کو ڈال دیتا ہے 
جو لا جواب ہوں ایسے سوال دیتا ہے 

وہ میری فکر تغزل میں ڈھال دیتا ہے 
مرا خدا مجھے نازک خیال دیتا ہے 

اتارتا ہے مرے ذہن پر نئے اشعار 
دھنک کے رنگ غزل میں وہ ڈال دیتا ہے 

یہ پنچھیوں کے جو نغمے سنائی دیتے ہیں 
کوئی تو دیتا ہے سر ان کو تال دیتا ہے 

پناہ دیتا ہے یوں پنچھیوں کو آنچل میں 
درخت دھوپ کو سائے میں ڈھال دیتا ہے

وہ جس کی دین ہیں سانسیں اگر وہ چاہے تو 
بشر کو موت کے منہ سے نکال دیتا ہے 

نصیب قید ہے سب کا اسی کی مٹھی میں 
وہی بشر کو عروج و زوال دیتا ہے 

وہی دلوں پہ لگاتا ہے زخم اور وہی 
دلوں کو ضبط کے سانچے میں ڈھال دیتا ہے 

خدا کا شکر کرو دلبرو کہ جو تم کو 
وقار دیتا ہے حسن و جمال دیتا ہے 

کروں میں اس کی ملامت نہیں مری تہذیب 
جو نازلیؔ مجھے پل پل ملال دیتا ہے 

نلنی وبھا نازلی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...