خواب کچھ یوں مجھے رکھتا ہے پریشانی میں
اپنے ہی گھر کو جلاتا ہوں میں نادانی میں
ایک موقع تو ملے حسبِ توقع مجھ کو
تھوڑی مہلت ہی سہی وقت کی طغیانی میں
اکثر اوقات مرے قد سے بڑا ہوتا ہے
سائے کو دیکھتا رہتا ہوں میں حیرانی میں
دوست اک بار پلٹ کر مری بربادی دیکھ
دوست تو دیکھ ابھی خوش ہوں میں ویرانی میں
سب کے سب رنج برابر نظر آتے ہیں مجھے
عکس دھندلا نہیں ہوتا ہے کبھی پانی میں
No comments:
Post a Comment