یوم پیدائش 08 مارچ 1921
گیت
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
کے جیسے تجھ کو بنایا گیا ہے میرے لیے
تو اب سے پہلے ستاروں میں بس رہی تھی کہیں
تجھے زمین پہ بلایا گیا ہے میرے لیے
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
کے یہ بدن یہ نگاہیں میری امانت ہیں
یہ گیسوئوں کی گھنی چھاؤں ہیں میری خاطر
یہ ہونٹ اور یہ بانہیں میری امانت ہیں
کے جیسے بجتی ہے شہنائیاں سے راہوں میں
سہاگ رات ہے گھونگھٹ اٹھا رہا ہوں میں
سمٹ رہی ہے تو شرما کے اپنی بانہوں میں
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
کے جیسے تو مجھے چاہے گی عمر بھر یوں ہی
کے اٹھے گی میرے طرف پیار کی نظر یوں ہی
میں جانتا ہوں تو غیر ہے مگر یوں ہی
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
ساحر لدھیانوی
No comments:
Post a Comment