یوم پیدائش 08 مارچ 1963
کسی گاؤں کا اک سنسان رستہ ہو گیا ہوں
گئے ہیں آپ جب سے میں اکیلا ہو گیا ہوں
بچایا ہے بہت سے ڈوبنے والوں کو میں نے
کبھی ساحل کبھی دریا کا تنکا ہو گیا ہوں
مجھے اب لوگ میرے نام سے کم جانتے ہیں
کسی کا جسم تو چہرہ کسی کا ہو گیا ہوں
تمہاری یاد کے سورج نے آنکھیں پھیر لی ہیں
میں دن ہوتے ہوئے بھی شب گزیدہ ہو گیا ہوں
یہ کس انداز سے دیکھا ہے پیچھے مُڑ کے تم نے
میں خود اپنی ہی نظروں میں تماشا ہو گیا ہوں
ریاض حنفی
No comments:
Post a Comment