یوم پیدائش 08 مارچ 1921
یوم خواتین مبارک
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
روح بھی ہوتی ہے اس میں یہ کہاں سوچتے ہیں
روح کیا ہوتی ہے اس سے انہیں مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
روح مر جاتے ہیں تو یہ جسم ہے چلتی ہوئی لاش
اس حقیقت کو نہ سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں
کتنی صدیوں سے یہ وحشت کا چلن جاری ہے
کتنی صدیوں سے ہے قائم یہ گناہوں کا رواج
لوگ عورت کی ہر اک چیخ کو نغمہ سمجھے
وہ قبیلوں کا زمانہ ہو کہ شہروں کا رواج
جبر سے نسل بڑھے ظلم سے تن میل کریں
یہ عمل ہم میں ہے بے علم پرندوں میں نہیں
ہم جو انسانوں کی تہذیب لیے پھرتے ہیں
ہم سا وحشی کوئی جنگل کے درندوں میں نہیں
اک بجھی روح لٹے جسم کے ڈھانچے میں لیے
سوچتی ہوں میں کہاں جا کے مقدر پھوڑوں
میں نہ زندہ ہوں کہ مرنے کا سہارا ڈھونڈوں
اور نہ مردہ ہوں کہ جینے کے غموں سے چھوٹوں
کون بتلائے گا مجھ کو کسے جا کر پوچھوں
زندگی قہر کے سانچوں میں ڈھلے گی کب تک
کب تلک آنکھ نہ کھولے گا زمانے کا ضمیر
ظلم اور جبر کی یہ ریت چلے گی کب تک
ساحر لدھیانوی
No comments:
Post a Comment