یوم پیدائش 07 مارچ 1914
ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتا ہے
مندر میں مسجد بنتی ہے مسجد میں برہمن رہتا ہے
ذرہ میں سورج اور سورج میں ذرہ روشن رہتا ہے
اب من میں ساجن رہتے ہیں اور ساجن میں من رہتا ہے
رت بیت چکی ہے برکھا کی اور پریت کے مارے رہتے ہیں
روتے ہیں رونے والوں کی آنکھوں میں ساون رہتا ہے
اک آہ نشانی جینے کی رہتی تھی مگر جب وہ بھی نہیں
کیوں دکھ کی مالا جپنے کو یہ تنکا سا تن رہتا ہے
اے مجھ پر ہنسنے اور کسی کو دیکھنے والے یہ تو کہو
یوں کب تک جان پہ بنتی ہے یوں کب تک جوبن رہتا ہے
دل توڑ کے جانے والے سن دو اور بھی رشتے باقی ہیں
اک سانس کی ڈوری اٹکی ہے اک پریم کا بندھن رہتا ہے
قیوم نظر
No comments:
Post a Comment