Urdu Deccan

Monday, March 8, 2021

قیوم نظر

 یوم پیدائش 07 مارچ 1914


ماتھے پر ٹیکا صندل کا اب دل کے کارن رہتا ہے

مندر میں مسجد بنتی ہے مسجد میں برہمن رہتا ہے 


ذرہ میں سورج اور سورج میں ذرہ روشن رہتا ہے

اب من میں ساجن رہتے ہیں اور ساجن میں من رہتا ہے 


رت بیت چکی ہے برکھا کی اور پریت کے مارے رہتے ہیں

روتے ہیں رونے والوں کی آنکھوں میں ساون رہتا ہے 


اک آہ نشانی جینے کی رہتی تھی مگر جب وہ بھی نہیں

کیوں دکھ کی مالا جپنے کو یہ تنکا سا تن رہتا ہے 


اے مجھ پر ہنسنے اور کسی کو دیکھنے والے یہ تو کہو

یوں کب تک جان پہ بنتی ہے یوں کب تک جوبن رہتا ہے 


دل توڑ کے جانے والے سن دو اور بھی رشتے باقی ہیں

اک سانس کی ڈوری اٹکی ہے اک پریم کا بندھن رہتا ہے


قیوم نظر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...