Urdu Deccan

Monday, March 8, 2021

آغا شاعر قزلباش

 یوم پیدائش 05 مارچ 1981


بتوں کے واسطے تو دین و ایماں بیچ ڈالے ہیں

یہ وہ معشوق ہیں جو ہم نے کعبے سے نکالے ہیں


وہ دیوانہ ہوں جس نے کوہ و صحرا چھان ڈالے ہیں

انہیں تلووں سے تو ٹوٹے ہوئے کانٹے نکالے ہیں


تراشی ہیں وہ باتیں اس ستم گر نے سر محفل

کلیجے سے ہزاروں تیر چن چن کر نکالے ہیں


جگر دل کے ورق ہیں وعدۂ دیدار سے روشن

انہیں کیوں دوں کسی کو یہ تو جنت کے قبالے ہیں


اگر منہ سے کہا کچھ تو بکھر ہی جائیں گے ٹکڑے

بڑی مشکل سے ہم ٹوٹے ہوئے دل کو سنبھالے ہیں


ہمیں ہیں موجد باب فصاحت حضرت شاعرؔ

زمانہ سیکھتا ہے ہم سے ہم وہ دلی والے ہیں


آغا شاعر قزلباش


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...