Urdu Deccan

Tuesday, March 2, 2021

رئیس وارثی

 یوم پیدائش 01 مارچ 1963


میں ایک کانچ کا پیکر وہ شخص پتھر تھا

سو پاش پاش تو ہونا مرا مقدر تھا


تمام رات سحر کی دعائیں مانگی تھیں

کھلی جو آنکھ تو سورج ہمارے سر پر تھا


چراغ راہ محبت ہی بن گئے ہوتے

تمام عمر کا جلنا اگر مقدر تھا


فصیل شہر پہ کتنے چراغ تھے روشن

سیاہ رات کا پہرا دلوں کے اندر تھا


اگرچہ خانہ بدوشی ہے خوشبوؤں کا مزاج

مرا مکان تو کل رات بھی معطر تھا


سمندروں کے سفر میں وہ پیاس کا عالم

کہ فرش آب پہ اک کربلا کا منظر تھا


اسی سبب تو بڑھا اعتبار لغزش پا

ہمارا جوش جنوں آگہی کا رہبر تھا


جو ماہتاب حصار شب سیاہ میں ہے

کبھی وہ رات کے سینے پہ مثل خنجر تھا


میں اس زمیں کے لیے پھول چن رہا ہوں رئیسؔ

مرا نصیب جہاں بے اماں سمندر تھا


رئیس وارثی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...