Urdu Deccan

Friday, July 16, 2021

کاشی

 تھوڑی اَنا ضرور ہے مغرور تو نہیں

آزاد سا میں شخص ہوں محصور تو نہیں


سہتا رہے جفاؤں کو اُلفت کے نام پر

اب اس قدر بھی دل مرا مجبور تو نہیں


ہنس ہنس کے کیوں اٹھاؤں ترے ناز اور ستم

عاشق ہوں میں ترا کوئی مزدور تو نہیں


اک روز بھر ہی جائے گا یہ بے وفائی کا

چھوٹا سا ایک زخم ہے ناسور تو نہیں


کاشی رواں دواں ہے نئے راستوں پہ اب

 گھائل ہوا تھا دل مِرا معذور تو نہیں


"کاشی"


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...