Urdu Deccan

Friday, May 13, 2022

نظام الدین نظام

 یوم پیدائش 01 مئی 1929


سفر پہ یوں مصر ہوں میں کہ حوصلوں میں جان ہے 

جو لٹ چکا یقین تھا جو بچ گیا گمان ہے 


زمین کی کشش کا جال توڑ کر نکل گئیں 

مگر یہ طے ہے چیونٹیوں کی آخری اڑان ہے 


لہو کے نام لکھ دیے ہیں تیر ابر و باد کے 

زمیں ہدف بنی ہوئی ہے آسماں کمان ہے 


وہی جو آدھی رات کو چراغ بن کے جل اٹھا 

کسی کی یاد کا نہیں وہ زخم کا نشان ہے 


مفاہمت کے دیو کا اسیر ہو گیا نظامؔ 

میری انا کا وہ پرند جس میں میری جان ہے


نظام الدین نظام



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...