یوم پیدائش 21 مارچ 1941
میری ماں نے مجھے بتایا ہے
اگلے وقتوں کے صاحبان دول
جو خداوند کی مشیت سے
عمر بھر لا ولد رہا کرتے
یہ عجب کار خیر فرماتے
اپنی دولت کو ایک برتن میں
بند کر کے کہیں دبا دیتے
اس پہ آٹے یا چکنی مٹی کا
سانپ ضامن بنا کے رکھ دیتے
تاکہ آئندہ کوئی شخص اگر
ان کی دولت کی سمت آنکھ اٹھائے
یہ خزانے کا سانپ لہرا کر
اس کی اولاد بھینٹ میں چاہے
لوگ اولاد بھینٹ دیتے تھے
اور یہ مال کھود لیتے تھے
میری ماں نے مجھے بتایا ہے
میرے ناپختہ گھر کے آنگن میں
ایسا ہی مال دفن تھا شاید
اور یہ مال یوں ہی دفن رہا
یا کسی اور گھر میں جا پہنچا
میری ماں نے مجھے نہ بھینٹ دیا
اور وہ مال ہاتھ سے کھویا
میری ماں بھی عجیب عورت ہے
اپنی ماں سے یہ واقعہ سن کر
پہلے مجھ کو یقیں نہ آتا تھا
میں نے افسانہ اس کو سمجھا تھا
پر یہ افسانہ اک حقیقت تھا
پر یہ افسانہ اک حقیقت ہے
میں نے شاداب کھیتیاں دیکھیں
میں نے مل دیکھے بنک بھی دیکھے
میں نے دیکھا کہ مال و دولت کے
ہر خزانے پہ ہر جگہ ہر پل
اک نہ اک سانپ بیٹھا رہتا ہے
سردار نقوی
No comments:
Post a Comment