یوم پیدائش 21 مارچ 1944
زیرِ زمیں کھلے کہ تہِ آسماں کھلے
میرے خدا کہیں تومری داستاں کھلے
کھلتا نہیں ہے بیٹھے بٹھائے کوئی یہاں
ہم نے زمین اوڑھ لی تب آسماں کھلے
مدت ہوئی ہے دونوں کو بچھڑے ہوئے مگر
اب تک نہ ہم یہاں نہ وہ ابتک وہاں کھلے
وہ شہرِ دوستاں ہو کہ شہرِ ستم شعار
آوارگانِ عشق کسی پر کہاں کھلے
اب تک تو شہر مہر بلب ہے مرا سعید
شاید ستم کچھ اور بڑھے تو زباں کھلے
سعید الظفر صدیقی
No comments:
Post a Comment