Urdu Deccan

Wednesday, August 17, 2022

وفا ملک پوری

یوم پیدائش 01 اگست 1923

ہر ایک آنکھ کو ذوق جمال دے یا رب
دلوں کو عشق و وفا کا جلال دے یا رب

ہے میرے ذہن رسا میں جو اک تصور حق
مرا قلم اسی سانچے میں ڈھال دے یا رب

زباں سے بات جو نکلے ہمیشہ حق نکلے
لسان صدق کو حسن مقال دے یا رب

اس عہد زور میں اس کا سنبھلنا مشکل ہے
تو ہی شریفوں کی پگڑی سنبھال دے یا رب

کھٹک رہا ہے دلوں میں مرے حریفوں کے
بہت دنوں سے جو کانٹا نکال دے یا رب

نفس میں گرمیٔ ایمان بوزر و سلماں
دلوں میں سوز اویس و بلال دے یا رب

جو خواہشوں میں گھرا ہو وہ تجھ سے کیا مانگے
تجھے جو دینا ہے وہ بے سوال دے یا رب

وفا ملک پوری


یوم پیدائش 01 اگست 1923

تمام رات وہ جاگا کسی کے وعدے پر 
وفا کو آ ہی گئی نیند رات ڈھلنے پر 

جو سب کا دوست تھا ہر انجمن کی رونق تھا 
کل اس کی لاش ملی اس کے گھر کے ملبے پر 

وہ ذوق فن ہو کہ شاخ چمن کہ خاک وطن 
ہر اک کا حق ہے مرے خوں کے قطرے قطرے پر 

حقیقتیں نظر آئیں تو کس طرح ان کو 
تعصبات کی عینک ہے جن کے چہرے پر 

چمن میں یوں تو تھے کچھ اور آشیاں لیکن 
گری جو برق تو میرے ہی آشیانے پر 

کرم مجھی پہ تھا سب باغبان‌ و گلچیں کا 
کسی نے قید کیا اور کسی نے نوچے پر 

یہ دشت حزن ہے کرب و بلا کا صحرا ہے 
چلے گا کون یہاں اب وفاؔ کے رستے پر

وفا ملک پوری




 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...